قنوت کے معنی چپ رہنا، اللہ کی عبادت کرتے رہنا ، دیر تک کھڑے رہنا یا قیام کرنا کے ہیں جبکہ
نازلہ کے معنی ہیں آفت، حادثہ یا کوئی تکلیف و ابتلا کا اترنا۔
جب امتِ مسلمہ پر کوئی عالمگیر مصیبت نازل ہو جائے مثلاً غیر مسلم حکومتیں حملہ آور ہونے لگے اور دنیا کے سر پر خوفناک جنگ کے سائے چھا جائیں یا دیگر بلائیں اور آفات آن پڑیں یا کوئی ناگہانی وبا پھیل جائے تو ایسی مصیبتوں کے دفع کی خاطر نمازوں میں قنوتِ نازلہ پڑھی جاتی ہے اور جب تک وہ مصیبت دور نہ ہو جائے یہ عمل برابر جاری رکھا جاتا ہے اور کافروں کی شکست کے لیے برابر دعا بھی کی جاتی ہے۔
قنوتِ نازلہ کا خونی پسِ منظر:
قنوتِ نازلہ کے پسِ منظر میں جو واقعہ پیش آیا وہ واقعہ غزوہ بئر معونہ کا ہے جب سنہ 4 ہجری میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کچھ لوگ آئے اور کہا کہ آپ اپنے کچھ صحابہ جو حفاظ ہیں انکو ہمارے پاس بھیج دیں تاکہ ہم بھی دینی باتیں اور احکام سیکھ سکیں۔
آپ صلعم نے ستر علما اور حفاظ کو انکے ساتھ روانہ کیا مگر انہوں نے غداری کی اور ان صحابہ کو راستے میں ہی دو پہاڑوں کے درمیان گھیر کر شہید کر دیا۔
صرف ایک صحابی کعب بن زید رضی اللہ عنہ بچے جنہوں نے واپس آ کر آپ کو تمام واقعے سے آگاہ کیا جبکہ جبرائیل امین آپکو پہلے ہی اس کی خبر دے چکے تھے۔
اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شدید صدمہ پہنچا اسی لیے آپ نے رِعل، زکوان اور مضر وغیرہ قبائل کی ہلاکت و بربادی کے لیے بددعا فرمائی۔
آپ صلعم نے ایک مہینے تک پانچوں نمازوں میں صحابہ کے حق میں دعاؤں کا اور کفار کے لیے بددعاؤں کا سلسلہ جاری رکھا، اسے قنوتِ نازلہ کہتے ہیں۔
اس کا جواز جمہور ائمہ کے نزدیک عموماً اور حنفیہ کے نزدیک خصوصاً باقی ہے اور منسوخ نہیں ہے اور اس کے ساتھ توبہ و استغفار کی کثرت اور ہر قسم کے گناہوں سے پرہیز اور حقوق العباد کی ادائیگی کا بھی مکمل اہتمام اور پابندی ہونی چاہیے اور خلوصِ نیت، خشوع و خضوع سے دعا کی جائے کہ اللہ پاک اس عام بلا و مصیبت سے نجات عطا فرمائے گا۔
قنوتِ نازلہ پڑھنے کا طریقہ:
احناف کی نزدیک تین جہری نمازوں میں قنوتِ نازلہ کا پڑھنا مذکور ہے دیگر ائمہ خصوصاً شافعی پانچوں نمازوں میں اس کو جواز کے قائل ہیں اس لئے پانچوں نمازوں میں پڑھنے والوں پر کوئی اعتراض نہیں۔
اولٰی مختار یہ ہے کہ قنوتِ نازلہ رکوع کے بعد پڑھی جائے پس فجر کی دوسری رکعت ، مغرب کی تیسری رکعت اور عشا کی چوتھی رکعت میں رکوع کے بعد سمع اللّٰہ لمن حمدہ کہہ کر امام دعائے قنوت پڑھے اور مقتدی آمین کہتے رہیں دعا سے فارغ ہو کر اللّٰہ اکبر کہہ کر سجدے میں جائیں اگر دعائے قنوت مقتدیوں کو یاد ہو تو بہتر یہ ہے کہ امام بھی آہستہ پڑھے اور سب مقتدی بھی آہستہ پڑھیں اور اگر مقتدیوں کو یاد نہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ امام دعائے قنوت جہر سے پڑھے اور سب مقتدی آہستہ سے آمین کہتے رہیں دعائے قنوت کے وقت ہاتھ ناف پر باندھے رہیں یہی اولٰی ہے اور اگر ہاتھ چھوڑ کر پڑھیں یا دعا کی طرح سینے کے سامنے ہاتھ اٹھا کر پڑھیں تب بھی جائز ہے
دعائے قنوتِ نازلہ جماعت کے ساتھ فرض نماز میں پڑھی جائے منفرد نہ پڑھیں
دعائے قنوتِ نازلہ یہ ہے۔
اللّٰہمَّ اھْدِنَا فِیْ مَنْ ھَدَیْتَ، وَعَافِنَا
فِیْ مَنْ عَافَیْتَ، وَتَوَلَّنَا فِیْ مَنْ
تَوَلَّیَتَ، وَبَارِکْ لَنَا فِیْ مَا أَعْطَیْتَ،
وَقِنَا شَرَّ مَا قَضَیْتَ، فَاِنَّکَ تَقْضِیْ
وَلَا یُقْضیٰ عَلَیْکَ، اِنَّہ لَا یَعِزُّ مَنْ
عَادَیْتَ، وَ لَا یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ،
تَبَارَکْتَ رَبَّنا وَتَعالَیْتَ۔ اَللّٰہُمَّ
اغْفِرْلَنَا وَلِلْمُوْمِنِیْنَ وَلِلْمُومِنَاتِ
وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَ
أَصْلِحْھُمْوَ أَصْلِحْ ذَاتَ بَیْنِہِمْ، وَ
أَلِّفْ بَیْنَ قُلُوبِھِمْ وَاجْعَلْ فِیْ
قُلُوْبِھِمُ الْاِیْمَانَ وَالْحِکْمَةََ، وَثَبِّتْھُمْ
عَلیٰ مِلَّةِ رَسُوْلِکَ، وَاَوْزِعْھُمْ أَنْ
یَشْکُرُوا نِعْمَتَکَ الَّتِیْ أَنْعَمتَ
عَلَیْھِمْ، وَأَنْ یُوْفُوْا بِعَھْدِکَ الَّذِیْ
عَاھَدتَّھُمْ عَلَیْہِ، وَانْصُرْھُمْ عَلَی
عَدُوِّکَ وَعَدُوِّھِمْ، اِلٰہَ الْحَقِّ،
سُبْحَانَکَ، لَا اِلٰہَ غَیْرُکَ۔ اَللّٰھُمَّ انْصُرْ
عَسَاکِرَ الْمُسْلِمِینَ، وَالْعَنِ الْکَفَرَةَ
وَالْمُشْرِکِیْنَ، الَّذِیْنَ یُکَذِّبُوْنَ رُسُلَکَ،
وَیُقَاتِلُوْنَ أَوْلِیَائَکَ۔ اَللّٰھُمَّ خَالِفْ
بَیَنَ کَلِمَتِھِمْ، وَفَرِّقْ جَمْعَھُمْ،
وَشَتِّتْ شَمْلَھُمْ، وَزَلْزِلْ أَقْدَامَھِمْ،
وَاَلْقِ فِیْ قُلُوْبِھِمُ الرُّعْبَ، وَخُذْھُمْ
أَخْذَ عَزِیْزٍ مُّقْتَدِرٍ، وَأَنْزِلْ بِھِمْ
بَأْسَکَ الَّذیْ لَا تَرُدُّہ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ۔
ترجمہ:
یا اللہ! ہمیں راہ دکھا اُن لوگوں میں جن کو آپ نے راہ دکھلائی، اور عافیت دے اُن لوگوں میں جن کو آپ نے عافیت عطا فرمائی، اور کارسازی فرمائیے ہماری ان لوگوں میں جن کے آپ کارساز ہیں، اور برکت دے اُس چیز میں جو آپ نے ہم کو عطا فرمائی اور بچا ہم کو اُس چیز کے شر سے جس کو آپ نے مقدر فرمایا؛ کیوں کہ فیصلہ کرنے والے آپ ہی ہیں، آپ کے خلاف فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، بے شک آپ کا دشمن عزت نہیں پاسکتا اور آپ کا دوست ذلیل نہیں ہوسکتا، برکت والے ہیں آپ اے ہمارے پروردگار! اور بلند و بالا ہیں۔ یا اللہ ! مغفرت فرما مومن مردوں اور عورتوں کی اور مسلمان مَرد اور مسلمان عورتوں کے گناہ معاف فرما اور اُن کے حالات کی اصلاح فرما اور ان کے باہمی تعلقات کو درست فرمادے اور اُن کے دلوں میں الفت باہمی اور محبت پیدا کردے اور ان کے دلوں میں ایمان و حکمت کو قائم فرما دے اور ان کو اپنے رسول کے دین پر ثابت قدم فرما، اور توفیق دے انہیں کہ شکر کریں تیری اُس نعمت کا جو تو نے انھیں دی ہے اور یہ کہ وہ پورا کریں تیرا وہ عہد جو تو نے ان سے لیا ہے ، اور غلبہ عطا کر اُن کو اپنے دشمن پر اور اُن کے دشمن پر اے معبود برحق! تیری ذات پاک ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ یا اللہ! مسلم افواج کی مدد فرما اور کفار و مشرکین پر اپنی لعنت فرما جو آپ کے رسولوں کی تکذیب کرتے ہیں اور آپ کے دوستوں سے مقاتلہ کرتے ہیں، یا اللہ اُن کے آپس میں اختلاف ڈال دے اور اُن کی جماعت کو متفرق کردے اور اُن کی طاقت کو پارہ پارہ کردے اور اُن کے قدم اکھاڑ دے اور اُن کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دے اور اُن کو ایسے عذاب میں پکڑ لے جس میں قوت و قدرت والا پکڑتا ہے اور اُن پر وہ عذاب نازل فرما جس کو آپ مجرم قوموں سے اٹھایا نہیں کرتے۔
( جواہر الفقہ : ۴۴۵/۲، ۴۴۶، ۴۴۷، ط: زکریا ، جدید )
یاد رہے دعائے قنوت،قنوتِ نازلہ نہیں ہے ان دونوں میں بہت متفرق چیزیں موجود ہیں لہذا مندرجہ بالا دعا اور پڑھنے کا طریقہ ہی اصل ہے جبکہ دعائے قنوت کے الفاظ اور پڑھنے کا طریقہ اس سے بالکل مختلف ہے۔والله اعلم
0 تبصرے