اللہ کی قدرت کے شاہکار The masterpiece of Allah's power



اللہ نے اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں اپنی بڑی بڑی تخلیقات کا ذکر کیا ہے جو اسکے شاہکار کی حیثیت رکھتے ہیں۔

جیسے کوئی مصور اپنی تمام تخلیقات میں سے سب سے مکمل اور بہترین تخلیق کو شاہکار کے طور پر پیش کرتا ہے ایسے ہی قرآن میں اللہ پاک نے بھی اپنی بہترین سے بہترین تخلیقات کا خاص طور پر ذکر کیا ہے۔

ویسے تو اللہ نے ہر تخلیق کو بہترین اور مکمل بنایا لیکن چند ایک کا جو ذکر کیا وہ یہ ہیں۔

1۔ آسمان بغیر ستونوں کے:

اللہ نے اپنے قدرتِ کاملہ سے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے ایسے کھڑا کر رکھا ہے دیکھنے والے تعجب کیے بنا رہ نہیں سکتے۔

ایک عام مثال ہے کہ کوئی بھی عمارت جب کھڑی کی جاتی ہے تو وہ لازمی ستونوں یا دیواروں پر بنائی جاتی ہے ورنہ چھت کیسے کھڑی رہ سکتی ہے تو آسمان جو ہماری سوچ سے بھی کہیں زیادہ وسعت والا ہے وہ کیسے کسی سہارے کے بغیر کھڑا رہ سکتا ہے؟ 

تو یہ اللہ ہی کی قدرت ہے کہ وہ اسکو سہارا دیئے ہوئے ہے۔

2۔ سورج اور چاند کی گردش۔

سورج اور چاند کے گردش کرنے میں اس طرف اشارہ دیا گیا ہے کہ یہ چاند اور سورج بلا مقصد گردش نہیں کر رہے بلکہ یہ اللہ کے تابع ہیں وہ انکو اپنے حکم پر چلا رہا ہے۔

اور یہ بھی اللہ کی ایک خاص نشانی ہے کہ وہ کیسے صدیوں سے انکو ایک نظم و ضبط کے تحت جاری رکھے ہوئے ہے۔ سورج چاند کے دائرے میں نہیں جا سکتا اور چاند سورج کو نہیں پکڑ سکتا تو یہ کس کے حکم پر ہے بے شک یہ اللہ ہی کے حکم کے پابند ہیں اور انکے اوقات کار میں رتی بھر بھی فرق نہیں آتا۔

3۔ زمین، پہاڑ اور نہریں:

تیسرے نمبر پر زمین اور پہاڑوں کا ذکر کیا کہ کیسے اس  (اللہ) نے اپنی قدرت سے زمین کو پھیلا دیا اور اس پر ہر طرح کا ذی روح،  جاندار اور بے جان چیزیں پیدا کیں۔

اور پھر زمین کا توازن برقرار رکھنے کے لئے پہاڑوں کو پیدا کیا تاکہ زمین متزلزل نہ ہو، اپنے اوپر کے بوجھ سے لرزتی نہ پھرے

اور نہریں بنائیں تاکہ پانی سے ساری زمین سیراب ہو سکے۔

4۔ رات دن کا قیام اور پھلوں کے جوڑے:

اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے رات اور دن کا قیام کیا تاکہ دنوں میں فرق معلوم ہو سکے اور اسی نے پھلوں کے جوڑے پیدا کیے کہ جیسے ہر جاندار کا جوڑا نر اور مادہ پیدا کیے اسی طرح پھلوں اور درختوں کے بھی جوڑے پیدا کیے اور رات اور دن کے بدلنے میں بھی اسکی نشانیاں اور کاملیت ہے۔

5۔ آسمان میں موجود بروج:

برج عربی میں قلعے یا مضبوط عمارت کو کہا جاتا ہے جیسے کہ برجِ خلیفہ کا تصور۔

اسکے دوسرے معنی "ستارے"  "سیارے" کے بھی ہیں۔

قرآن میں بروج کا ذکر کچھ اسطرح کیا گیا ہے کہ

"یقیناً ہم نے آسمان میں بروج بنائے ہیں اور دیکھنے والوں کے لئے اسے سجا دیا گیا ہے"

یعنی ستارے یا سیارے جو بھی اللہ نے پیدا کیے تو آسمان کی سجاوٹ کے لئے ہیں جو روشنی کرتے ہیں 

ورنہ انسان اپنی بشری کمزوری کی بنا پر سیاہ اور تاریک آسمان کو دیکھ کے ڈر جاتا،  تو اللہ نے کس قدر انسان پر احسان فرمائے ہیں کہ وہ اس کے شکر گزار بندے بنیں۔

اور ان سے آسمان کو بھی شیطانوں سے محفوظ کیا کہ وہ جب آسمان کی طرف لپکتے ہیں تو کوئی روشن ستارہ ان پر شعلے برساتا ہوا انکو واپس دھکیل دیتا ہے

6۔بوجھل ہوائیں اور بارش:

اللہ کا ایک اور شاہکار اور قدرت یہ بھی ہے کہ اس نے آسمان سے پانی اتارا یعنی بارش

کہ وہ ایسی بوجھل ہواؤں کو بھیجتا ہے کہ وہ اپنے اندر پانی اور بادل جمع کر لاتی ہیں اور اللہ کے حکم سے اس کو مخصوص جگہ پر برساتی ہیں۔

اور بعض دفعہ اتنا پانی لاتی ہیں کہ انسان کے بس میں نہیں رہتا کہ اس پانی کو کنٹرول یا ذخیرہ کر سکے۔

یہ سب اللہ ہی کی قدرت سے ہے کہ وہ انسان کو طرح طرح سے آزماتا ہے کہ وہ اسکی کامل ذات کے ہونے کا یقین رکھے۔

اور اس بات کا یقین بھی کہ جو ان تمام چیزوں پر قادر ہے وہ انسان کی سزا اور جزا کے دن پر بھی قادر ہے جس دن سب ذی روحوں کو دوبارہ زندہ کر کے جمع کیا جائے گا اور حساب لیا جائے گا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے