Credit to Google |
شرک ظلمِ عظیم
ظلم کے معنی ہیں کسی کا حق مارنا۔
شرک ایک ایسا گناہ ہے کہ جسکے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا شرک کی معافی نہیں اور یہ ظلم عظیم ہے کیونکہ انسان ان ہستیوں کو اپنے خالق و رازق اور معبود حقیقی کے برابر لا کھڑا کرتا ہے جن کا اسکے پیدا کرنے، رزق دینے اور نعمتوں کے عطا کرنے میں ذرہ بھر بھی حصہ نہیں ہوتا اور انسان اللہ کا حق اپنے جیسے انسانوں کو دینا شروع کر دیتا ہے جو خود اس کی طرح کسی چیز پر قادر نہیں
اور یہی بات اللہ کو سب سے زیادہ ناپسند ہے کہ عطا تو وہ (الله)کرے احسان تو وہ کرے اور بندگی کسی اور کی کی جائے اسی لیے وہ ناراض ہو جاتا ہے اور فرماتا ہے کہ چاہے کسی نے سمندر برابر بھی گناہ کیے ہوں لیکن شرک نہ کرے تو وہ سب گناہ اپنی رحمت سے بخش دے گا انکو ایسے مٹا دے گا جیسے وہ کبھی کیے ہی نہ تھے۔
شیطان چونکہ خود جہنمی اور اللہ کا دھتکارا ہوا ہے لہذا وہ ہمیں بھی اپنے ساتھ جہنم میں لے جانے کے لئے یہی گناہ کرواتا ہے۔ کیوں کہ اس کو انسانوں سے حسد ہے جس کی بنا پر وہ ایسا کرتا ہے۔
تو کیا ہم اس نہ معاف کئے جانے والے گناہ سے بچنا نہیں چاہیے تاکہ اللہ کے غضب سے بچ سکیں۔
اللہ کے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو ہمیں اس سے بچنے کی دعا بھی سکھائی ہے کیونکہ انسان کہیں نہ کہیں جانے انجانے میں شرکیہ الفاظ بول جاتا ہے جس سے ایمان کے ضائع ہونے کے شدید خطرات لاحق ہو جاتے ہیں ۔
دعا کے الفاظ درج ذیل ہیں ۔
َاللّھُمَّ اِنّیْ اعُوذُبِکَ اَن اُشرِکَ بِکَ و ُاَنَا اَعْلَمُ وَ اَستَغفِرُکَ لِمَا لا اَعلَم
ترجمہ:
اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں کسی کو تیرا شریک ٹھہراؤں جب کہ میں جانتا بھی ہوں اور میں تجھ سے ان غلطیوں کی معافی بھی مانگتا ہوں جنہیں میں نہیں جانتا ۔
مسند احمد
یا اللہ ہمیں تمام قسم کے شرک سے بچانا آمین۔
2 تبصرے
عمدہ معلومات
جواب دیںحذف کریں👍👍👍
جواب دیںحذف کریں