قومِ لوط اور ان کا عبرتناک انجام


تعارف:

حضرت لوط علیہ السلام اللہ کے نبی اور حضرت ابراہیم کے بھتیجے تھے وہ عراق میں پیدا ہوئے اور جب حضرت ابراہیم ہجرت کر کے فلسطین آباد ہوئے تو حضرت لوط بھی وہیں آکر آباد ہو گئے۔

حضرت لوط کو اللہ نے اردن کے شہر "سدوم" میں پیغمبر بنا کر بھیجا تھا،  "سدوم" اردن کا مرکزی شہر تھا جس کی قوم اخلاقی پستی کے پاتال میں گری پڑی تھی اور انکی سب سے بڑی اور شرمناک بد عملی "ہم جنس پرستی" تھی۔

حضرت لوط کی پرسوز دعوت:

جب حضرت لوط نے انکی بے راہ روی دیکھی تو انکو اللہ کے احکامات پہنچائے، انکو اس غلط کاری سے روکا اور اللہ کے عذاب سے ڈرایا اور کہا کہ تم لوگ ایسی حرام کاری میں مبتلا ہو جو تم سے پہلے کسی قوم نے نہ کی،  کہ تم نفسانی خواہشات کے لیے اپنی عورتوں (بیویوں) کو چھوڑ کر مردوں کے پاس جاتے ہو،  کیا ہی برا فعل ہے تمھارا اور تم لوگ تو حد سے ہی گزر گئے 

قوم لوط کی جہالت اور ان کا جواب:

قوم لوط کی جہالت اس قدر بڑھ چکی تھی کہ وہ کسی ہدایت پانے کے قابل ہی نہ رہے تھے بلکہ انہوں نے حضرت لوط کو ہی برا بھلا کہا اور آپس میں منصوبہ بندی کرنے لگے کہ یہ خود کو زیادہ ہی پاک صاف سمجھتے ہیں تو انکو ہی اپنی بستی سے نکال باہر کرو تاکہ ہمیں کوئی روکنے ٹوکنے والا نہ رہے۔

حضرت لوط کی دعا:

جب انکی اصلاح کی کوئی گنجائش باقی نہ رہی تو حضرت لوط نے اللہ سے ان پر عذاب کی دعا کی۔ چنانچہ اللہ کی طرف سے حضرت لوط کو ہجرت کا حکم آن پہنچا۔

اور حضرت لوط کی بیوی  انہی لوگوں میں رہ گئی کیونکہ وہ ان کی ہمنوا تھی اور آخر وقت تک ان کے ساتھ رہی اور عذاب الہی میں مبتلا ہوئی اور حضرت لوط اپنے ایماندار ساتھیوں کے ہمراہ ہجرت فرما گئے۔

قوم لوط کا انجام:

قوم لوط کی ان بد عملیوں پر اللہ نے ان پر اک خاص قسم کی بارش برسائی جو کہ پتھروں کی بارش تھی اور ان کی بستیوں کو الٹ دیا گیا اور یوں ایک اور قوم اپنی نافرمانیوں اور بد عملیوں کے سبب اللہ کے غضب کا شکار ہوئی اور صفحہ ہستی سے مٹا دی گئی۔

 واقعہ سے عبرت:

اس واقعہ سے ہمیں یہ دینی رہنمائی ملتی ہے کہ ہم جنس پرستی ایک ایسا قبیح فعل ہے جس کی وجہ سے ایک پوری قوم نیست و نابود کر دی گئی 

لہٰذہ معاشرے کو اس بدترین گناہ سے محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے 

اوراس واقعہ سے یہ بھی سبق ملتا ہے کہ اللہ کے بنائے گئے فطری قوانین میں ردوبدل کرنا کتنا بدترین عمل ہے

اللہ ہمیں اس سے بچائے آمین

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے