سات مُہلک ترین گناہ Seven deadly sins


بخاری شریف سے روایت ہے کہ

نبئ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
سات مہلک گناہوں سے بچو! 
صحابہ کرام نے عرض کیا:
یارسول اللہ! وہ کیا کیا ہیں؟ 

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

1: اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔

اللہ سے شرک کرنے سے مراد یہ ہے کہ اللہ پر ایمان تو لانا لیکن اس کی واحدانیت سے انکار کرنا اور دوسروں کو اس میں شریک کرنا

اور ایک اللہ کی بجائے کسی اور کو بھی خدا ماننا

مثال کے طور پہ ہندو اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہیں اور انہوں نے بہت سے خدا خود ہی گھڑ لیے ، انکے نزدیک ایک خدا ساری دنیا نہیں سنبھال سکتا اس لیے ہر کام کے لیے الگ الگ خدا ہیں اور یہی شرک ہے کہ اللہ کی صفات کو جھٹلانا کیونکہ وہ ہر چیز پر اکیلا ہی قدرت رکھتا ہے اس کے لئے اسے کسی اور کی مدد کی ضرورت نہیں پڑتی۔

اسی طرح عیسائی عقیدہ تثلیث کا شکار ہیں کہ دنیا میں تین خدا ہیں اللہ،  مریم اور حضرت عیسی (نعوذ باللہ )

یہ بھی شرک کی ہی ایک قسم ہے اور شرک ایک بہت بڑا ظلم ہے۔

2: جادو کرنا:

جادو کرنا اتنا مہلک اور سخت ترین گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے کفر قرار دیا اور یہ سراسر تباہی کا راستہ ہے۔

کیونکہ ایک طرف تو جادو کرنے والا اپنے اس اقدام سے اپنا ایمان کھو بیٹھتا ہے وہ مختلف قسم کی لغویات اور گندگی میں پھنس جاتا ہے اور دوسری طرف وہ جادو کر کے لوگوں کی تباہی کا سبب بنتا ہے جو فساد فی الارض کے زمرے میں آتا ہے۔

اسکی ایک مثال دو فرشتے ہاروت اور ماروت ہیں جنکو اللہ نے آزمائش کے لیے زمین پر جادو سکھا کر بھیجا تھا ۔

3: ناحق قتل:

تیسرا تباہ کر دینے والا گناہ یہ ہے کہ ناحق کسی کی جان لے لینا، اس کا قتل کر دینا۔

قتل کرنے سے قاتل خود بھی نقصان اٹھاتا ہے اور مقتول کا بھی نقصان کرتا ہے اسطرح ناحق قتل دونوں کی تباہی کا سبب بنتا ہے۔

اسلیے اللہ نے ناحق قتل کو حرام قرار دیا ہے تاکہ معاشرہ کسی قسم کے فساد کا شکار نہ ہو۔

تاہم کسی گناہ کے سبب کسی کو قتل کرنا جائز ہے اور اسکا اختیار صرف اور صرف ریاست کے پاس ہے، اسکی مثال سزائے موت وغیرہ ہیں۔

4: سود کھانا

سود کھانا اتنا مہلک ترین اور تباہ کر دینے والا گناہ ہے کہ شریعت میں اسے اپنی ماں سے زِنا کرنے کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ اور رسول پاک کا فرمان ہے کہ سود اللہ اور اسکے رسول کے خلاف اعلان جنگ ہے۔

حضرت ابو بکر صدیقؓ نے سود کھانے والے کے خلاف اسی لیے جنگ بھی کی تھی کہ جو اللہ اور اسکے رسول کے ساتھ جنگ کرے تو اسکا انجام بہت خوفناک ہے۔

اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سود کھانا کسی قدر غلیظ اور شیطانی عمل ہے۔

دوسرا یہ کہ سود کھانے سے معاشی بگاڑ بھی پیدا ہوتا ہے اسلیے سود سے بچنا چاہیے ۔

5: یتیم کا مال کھانا:

یتیم کا مال ناحق کھانے کے بارے میں سخت وعیدیں آئی ہیں ۔

قرآن میں ہے کہ یتیم کا مال کھانے والا اپنے پیٹ میں جہنم کا ایندھن بھر رہا ہے۔

ایک اور جگہ فرمایا گیا کہ یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ،  ہاں اگر اس میں کوئی بھلائی پوشیدہ ہو کہ اسکو امانت کے طور پر اپنے پاس محفوظ کرنا چاہیں یا انکے کسی مفاد میں خرچ کرنا مقصود ہو تو اجازت ہے۔

6:جنگ سے پیٹھ پھیرنا:

جنگ سے پیٹھ پھیرنا یا بھاگ جانا ایسا ہے کہ حق پہ ہوتے ہوئے بھی خود کو ناحق ثابت کرنا۔

جنگ سے بھاگنا بزدلی ہے اور اللہ اور اسکے رسول کی نافرمانی ہے۔

چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ

اے ایمان والو ! جب تمھاری کفار سے سامنا ہو تو ان سے پیٹھ نہ پھیرنا۔

یعنی جنگ سے بھاگنا نہیں بلکہ انکا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے اور یہی مومن کی شان ہے ہاں اگر جنگ سے بھاگنے میں کوئی وجہ ہو یعنی کسی دستے سے جا ملنا ہو تو کچھ برائی نہیں لیکن جان بوجھ کر جنگ سے بھاگنے والے کے لیے اللہ نے جہنم کے عذاب کی وعید سنائی ہے لہذا اللہ کے احکامات کی نافرمانی کسی صورت جائز نہیں ۔

7: پاکدامن مومن عورتوں پر تہمت یا بہتان لگانا جب کہ وہ اس گناہ سے نا واقف بھی ہوں۔

پاکدامن مومن عورتوں پر بہتان لگانا ایک عظیم گناہ ہے جسکی سزا یہ ہے کہ بہتان لگانے والے کو سو کوڑے مارے جائیں اور آئندہ اسکی کسی بات کا یقین نہ کیا جائے۔

بہتان لگانا اتنا بڑا گناہ ہے جو ہمارے معاشرے میں بہت عام ہے اور قرآن سے نابلد لوگ اس گناہ کا بلا جھجھک ارتکاب کرتے ہیں یہ نہ جانتے ہوئے کہ اللہ کے غضب کا شکار بھی ہو سکتے ہیں لہذا ہمیں ان تمام گناہوں سے بچنا چاہئے ۔

اللہ ہمیں قرآن کی سمجھ بوجھ عطا کرے آمین 

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے