تعارف:
ہاروت اور ماروت دو فرشتے تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے انسانی شکل میں بنی اسرائیل کی آزمائش کی خاطر بابل شہر میں اتارا تھا تاکہ لوگوں کو جادو اور اللہ کے معجزات میں فرق واضح کر کے دکھا سکیں۔
اس مقصد کے لیے دونوں فرشتوں کو جادو سکھا کر بھیجا گیا تاکہ بنی اسرائیل کی آزمائش کی جا سکے۔
قرآن کے مطابق واقعہ کی تفصیل:
قرآن میں جو واقعہ درج ہے وہ کچھ یوں ہے کہ دو فرشتے ہاروت ماروت جن کو اللہ نے بنی اسرائیل کی آزمائش کے لیے بھیجا تھا کہ انکو جادو کے کرتب دکھا کر انکو اسکی طرف مائل کریں تاکہ انکی آزمائش کی جا سکے۔
چونکہ شیطان نے بنی اسرائیل کو اس دھوکے میں ڈال رکھا تھا کہ حضرت سلیمان کی حکومت اس جادو اور سحر کے زور پر تھی اور کچھ وہ پہلے سے ہی جادو کے دلدادہ رہ چکے تھے اور اللہ سے بارہا معافی مانگنے کے باوجود بھی جادو کو اپنے دل سے نہ نکال سکے تھے تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے ایک بار پھر سے انکو آزمائش میں ڈالا تاکہ انکا امتحان مقصود ہو اور ہر بار کی طرح وہ آزمائش پہ پورے نہ اتر سکے اور ناکام ہی رہے۔
جب بنی اسرائیل کے علم میں ہاروت اور ماروت کے جادو سکھانے والی بات آئی تو وہ بھاگم بھاگ ان فرشتوں کے پاس گئے جو کہ انسانی شکل میں تھے، تاکہ جادو سیکھا جا سکے۔
ہاروت اور ماروت جادو سکھانے سے پہلے انکو واضح الفاظ میں بتا دیتے تھے کہ یہ آزمائش ہے اور جادو کفر بھی ہے لہٰذا تم اللہ کو ناراض کر کےاپنی عاقبت برباد مت کرو۔
لیکن اسکے باوجود بھی بنی اسرائیل سدا کی نہ سدھرنے والی قوم اس جادو کے کرتب سیکھنے پر ٹوٹ پڑی۔
سب سے زیادہ مقبول کرتب:
ہاروت اور ماروت کے پاس جادو کے مختلف عملیات اور تعویذ گنڈے تھے جو وہ لوگوں کو سکھاتے تھے لیکن جو سب سے زیادہ مقبول کرتب یا جادو کا عمل تھا وہ یہ کہ میاں بیوی میں جدائی ڈالی جا سکے اور انسانی تمدن اور بقا کو نقصان پہنچایا جا سکے اور یہ شیطان کا من پسند کام ہے کہ حلال کو روک کر حرام کی ترویج کی جائے ۔
روایات کے مطابق واقعہ کی تفصیل:
روایات میں جو واقعہ سننے کو ملتا ہے وہ دراصل یہودیوں کی اپنی من گھڑت کہانیاں ہیں جو وہ بیان کرتے ہیں ہاں البتہ کچھ احادیث میں واقعہ کچھ اس طرح سے ہے جو ذیل میں بیان کیا جا رہا ہے مگر یاد رہے یہ احادیث صحیح نہیں بلکہ ضعیف ہیں جن پر مکمل یقین نہیں کیا جا سکتا ۔
واقعہ:
ہاروت اور ماروت دو فرشتے تھے جن کو انسانی شکل میں انسانی ضروریات اور خواہشات دے کر بھیجا گیا تھا تاکہ انکی آزمائش کی جا سکے اور باقی فرشتوں کو یہ دکھانا بھی مقصود تھا کہ کیوں انسان اپنی بشری کمزوریوں اور نفسانی خواہشات کے زیر اثر زمین پر فساد پھیلانے پر مصروف عمل ہے اور اللہ کی نافرمانی کا مرتکب ہوا پڑا ہے ۔
ہاروت اور ماروت دونوں نہایت ہی عبادت گزار اور اللہ کے فرمانبردار فرشتے تھے لیکن جب انکو زمین پر آزمائش کے لیے اتارا گیا تو وہ آزمائش میں پورے نہ اتر سکے۔
ان کے سامنے آزمائش کی خاطر ایک زہرہ نامی حسین و جمیل عورت کو پیش کیا گیا وہ دونوں اسکے پاس آئے اور اس سے بدکاری کا مطالبہ کیا
لیکن اس عورت نے انکار کر دیا اور اپنا مطالبہ یہ رکھا کہ جب تک تم اللہ سے شرک والا کلمہ نہیں کہو گے اس وقت تک تم میرے قریب نہیں آ سکتے اور وہاں سے چلی گئی ۔
ہاروت اور ماروت چونکہ نفسانی خواہشات کے ہاتھوں مجبور ہو چکے تھے لہذا اگلی دفعہ پھر اپنا مطالبہ پیش کیا اور عورت نے شرط یہ رکھی کہ جب تک اسکے شوہر کو قتل نہ کر دو تم میرے قریب نہیں آ سکتے اس پر بھی ہاروت اور ماروت نے انکار کیا تو اگلی دفعہ وہ شراب کا پیالہ لیے آئی اور کہا کہ اب کی بار میرے قریب آنے کی شرط یہ شراب پینا ہے۔
پس انہوں نے وہ شراب پی لی اور نشے کی حالت میں بدکاری کا ارتکاب کیا اور عورت نے ان سے وہ سب گناہ بھی کروا لیے جن سے انہوں نے انکار کیا تھا یعنی شرک اور قتل۔
پھر جب انکا نشہ اترا تو عورت نے کہا اللہ کی قسم جس جس چیز کا تم نے انکار کیا تھا، نشے کی حالت میں تم نے ان سب کا ارتکاب کر لیا۔
اس پر وہ پچھتائے لیکن تب بہت دیر ہو چکی تھی تب اللہ نے ان کو سزا کے طور پر دو اختیار دیئے کہ چاہے دنیاوی عذاب پسند کر لو یا چاہے تو آخرت کا عذاب۔
پس ان دونوں نے دنیاوی عذاب کو چن لیا کہ یہ تو جلد یا بدیر ختم ہو ہی جائے گا بنسبت اخروی عذاب کے۔
پھر اللہ نے انکو سزا کے طور پر ایک کنویں میں زنجیروں سے جکڑ کر الٹا لٹکا دیا اور کنویں میں ان پر جہنم کی آگ چھوڑ دی کہ تاقیامت اس عذاب کو بھگتتے رہیں۔ واللہ اعلم
0 تبصرے