"خواب" نبوت کا چھیالیسواں حصہ
حضرت ابو رزین عقیلی فرماتے ہیں
آپ صلی الله عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا
"کسی مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے، جب تک وہ اسے بیان نہیں کرتا تب تک وہ پرندے کے پاؤں میں ہوتا ہے لیکن جب وہ اسے بیان کر دیتا ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے۔،
اور میرا خیال ہے کہ آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کسی عزیز دوست یا عقلمند شخص کے علاوہ کسی اور سے بیان نہ کرو (مشکوٰۃ المصابیح 4622 )
ایک اور حدیث میں ہے کہ
قربِ قیامت مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا اور مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ (اور نبوت کا حصہ جھوٹ نہیں ہو سکتا)
خواب کی اقسام:
خواب تین طرح کے ہوتے ہیں
اللہ کی طرف سے خواب یا خوشخبری
شیطان کی طرف سے برے خواب
اور انسان کے اپنے دل کے خیالات
1: الله کی طرف سے خواب یا خوشخبری
حدیثِ مبارکہ میں ہے کہ اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں تاکہ کسی انسان کو اچھائی کی خوشخبری سنائی جا سکے ایسی صورت میں انسان کو چاہئیے کہ اللہ کی حمد بجا لائے اور خواب کو بیان کر دے تاکہ اچھے خواب کی اچھی تعبیر جلد وقوع پزیر ہو سکے کیونکہ حدیث میں بھی ہے کہ خواب اچھا ہو یا برا، اسکوچاہیے۔ کر دینے سے اسکی تعبیر واقع ہو جاتی ہے۔
2:شیطان کی طرف سے برے خواب
چونکہ شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے تو وہ ہر وقت اس کوشش میں ہوتا ہے کہ کسی طرح انسان کو راہ راست سے ہٹا کر اسے غلط راستے پر ڈال دے تاکہ وہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہو سکے
اسی لیے وہ انسان کو کبھی دن میں بہکاتا ہے تو کبھی رات کو غلط خیالات اور خوابوں میں الجھا کر اسے ڈرا کر اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔
ایسی صورت میں بھی احادیث میں رہنمائی موجود ہے کہ کس طرح شیطان کے ان برے خیالات کو جھٹکا جائے۔
فرمایا گیا کہ جب کوئی برا خواب دیکھے جس کو وہ ناپسند کرتا ہو تو اسے چاہیے کہ اسکا ذکر کسی سے نہ کرے اور کھڑا ہوکر نماز پڑھنے لگے۔
ایک اور جگہ ارشادِ نبوی ہے کہ
برا خواب شیطان کی طرف سے ہوتا ہے لہٰذا جب کوئی برا خواب دیکھے تو بائیں طرف تین مرتبہ تھوکے اور اللہ سے پناہ مانگے تاکہ یہ خواب اسے کوئی نقصان نہ پہنچا سکے ۔
3: انسان کے اپنے دل کے خیالات
خواب کی تیسری قسم انسان کے اپنے خیالات پر مشتمل ہے
جو کچھ وہ دن کو سوچتا یا کرتا ہے وہی خیالات رات میں اسے خواب کی صورت میں دکھائی دیتے ہیں
ایسے خواب تعبیر کے لحاظ سے کچھ معنی نہیں رکھتے اسلیے انکو نظرانداز کر دیا جانا چاہیے۔
لیکن بعض خواب "مبشرات" بھی ہو سکتے ہیں ۔
حدیث پاک میں ہے
آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔
نبوت میں اب صرف مبشرات باقی رہ گئے ہیں۔
صحابہ کرامؓ نے عرض کیا، مبشرات سے کیا مراد ہے؟
آپ صلعم نے فرمایا "اچھے خواب"۔
تاہم اچھے یا سچے خواب کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ کسی کو اس سے شرف نبوت مل گیا بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ نبوت کی چھیالیس یا ستر حصے ہیں اور سچے خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے کیونکہ آپ صلعم کے بھی تمام خواب سچے ہوتے تھے۔
اور یہ بھی کہ جو کوئی اپنے معاملات میں جتنا زیادہ سچا ہوگا اتنے ہی اسکے خواب بھی سچ پر مشتمل ہونگے
واللہ اعلم
0 تبصرے